“فیض نستعلیق” کی انقلاب آفریں آمد

اُردو سافٹ وئیر اِن پیج المکتب اور الناشر کے ساتھ علّامہ اقبالؔ کا پسندیدہ خط ’نستعلیق لاہوری‘ استعمال کے لئے تیّار

یہ بات بلا خوف تردید کہی جا سکتی ہے کہ خط نستعلیق اُردو زبان کا چہرہ ہے۔ اُردو والوں کو نستعلیق کے علاوہ کسی بھی عکسِ خط میں لکھی ہوئی تحریر کبھی پسند نہیں آئی۔ اور اس بات کو بھی قبول کر لینے میں کوئی عار نہیں محسوس کیا جانا چاہئے کہ کمپیوٹر کے اس عہد میں نستعلیق کو جو رواج حاصل ہوا ہے اس میں ہندستانی سافٹ ویئر ’ان پیج‘کا کردار بہت نمایاں دکھائی دیتا ہے۔ طباعت کی دنیا میں نئے نئے چیلنجز، خاص طور پر اُردو زبان سے متعلق، سامنے آتے رہے ہیں، بہتر سے بہترین کی طرف نکل جانے کی اس دوڑ میں دوسری زبانیں تو تکنیک کی محتاج نہیں ہوتیں مگر اکثر دیکھا گیا ہے کہ اُردو اور اُردو والوں تک نئی تکنیک دیر سے ہی پہنچتی ہے۔ مگر اس بار ایکسس سافٹ میڈیا پرائیویٹ لمٹیڈ نے جو کوشش کی ہے اس نے اُردو زبان اور اس سے وابستہ تکنیک، سافٹ ویئر ، فونٹس، پرنٹنگ اور پبلشنگ، کو دور حاضر کی دوسری تکنیکوں کے مقابل کھڑا کردیا ہے۔
کمپیوٹر پر طباعتی مراحل کا سفر محض تیس برس پرانا ہے۔ اُردو طباعتی دُنیا کا سب سے بڑا مسئلہ خط نستعلیق کی دستیابی رہا ہے۔مونوٹائپ جیسی فونٹ بنانے والی دُنیا کی سب سے بڑی کمپنی نے ، جو دُنیا کی بڑی بڑی سافٹ ویئرکمپنیوں کو فونٹس فراہم کرتی ہے، بھی کافی وقت اور اِس سے بھی زیادہ رقم صرف کرکے نستعلیق بنانے کا بیڑہ اٹھا یا مگر وہ بھی ‘نوری نستعلیق ’سے آگے نہیں بڑھ پائے ۔ انہوں نے نستعلیق فونٹ تو بنالیا مگر وہ اسے ‘پُر’ کشش نہیں بنا پائے جو خطاط کے نزدیک کسی خط کو وقار اور حُسن بخشتا ہے۔ کشیدہ کی سہولت سے عاری اس فونٹ کو ایکسس نے ہی‘ کشش’ عطا کی۔ آج اِس خط کو رواج کو میں آئے بھی یوں لگتا ہے عرصہ بیت چکا ہے۔
جب خط نستعلیق کی تیسری اور آخری نسل لاہوری کو کمپیوٹر کے قالب میں ڈھالنے کا خیال آیاتو وہ دشواریاں بھی پیش نظر تھیں جو کسی بھی نستعلیق خط کو بنانے میں پیش آسکتی تھیں۔پھر بھی ایکسس نے اپنی ٹیم کے ساتھ اسے تیار کرنے کا بیڑہ اٹھایا۔ کہتے ہیں نہ کہ جہاں کئی بار سرمایہ اور سہولتیں کام نہیں آتیں وہاں جذبہ کام کر جاتا ہے۔ ایکسس نے بھی اپنی چار برس کی شبانہ روز محنت کے بعد یہ کارہائے نمایاں انجام دیا۔
یہ خالصتاً ایک ہندوستانی فونٹ ہے۔ اس کا ایک ایک حرف ، ایک ایک نقطہ اور ہر ایک لگیچر ہندوستانی سرزمین پر ، ہندوستانیوں کے ذریعے لکھا گیا۔ جو کام ممالک ، ریاستیں ، بڑی بڑی کمپنیاں نہیں کر سکیں ، جس کام کو اُردو اداروں نے کبھی چھونے کی کوشش نہیں کی اسے ایکسس سافٹ میڈیا پرائیویٹ لمٹیڈ نے چار برس کی محنت کے بعد دُنیا کے سامنے پیش کردیا۔

نستعلیق اور لاہوری نستعلیق

فنِ خطاطی ہر دور میں اپنی عالمگیر شہرت کی بنا پر مقبولِ عام رہا ہے ۔ اس فن کی رعنائیاں قرطاس سے لیکر محلات، مساجد اور مقابر کے خوبصورت محرابوں میں ہر جگہ اپنے حسن وزیبائی کی کائنات سجائے ہوئے ہیں ۔ اس کے اعلیٰ نمونے قرآن پاک کے قدیم نسخوں، قلمی تحریروں ، تاریخی عمارتوں اور اپنے دور کے اعلیٰ ترین خطاطوں کی نایاب وصلیوں میں آج بھی دیکھنے کو ملتے ہیں جو اپنے حُسن کی جھلک دکھا کر آج بھی توجہ کھینچ لیتے ہیں۔ خط نستعلیق آج کے دور میں کافی مقبولیت حاصل کرچکا ہے ۔ در اصل یہ ایرانی خط ہے جو ’نسخ ‘اور’ تعلیق ‘نامی دو خطوں سے مل کر بنا ہے ۔ اس خط کو بعد میں مختلف مراحل پر الگ الگ اساتذہ نے اپنے اپنے ڈھنگ اور اپنے طرز پر لکھنے کی سعی کی جس میں وہ کامیاب بھی ہوئے اور اس کے ساتھ ہی اس خط میں نکھار پیدا ہوتا گیا۔ نستعلیق کو جدید طریقے سے سجانے سنوارنے کا سہرا اُستاد الخطاطان منشی عبد المجید پرویں رقم لاہوری کے سرجاتا ہے جنہوں نے آج سے محض پون صدی قبل اصل ایرانی طرز ِنستعلیق کو لے کراس میں کچھ تصریف کی، تمام حروف کو دلکش انداز میں لکھ کر اس کے دائروں کو بیضاوی شکل دے کر ان میں مزید نزاکت پیدا کی ۔یہ دائرے کچھ سمٹے ہوئے لہر دار نزاکت لئے ہوئے مخروطی بنائے گئے ہیں۔ گویا لگتا ہے جیسے کسی مصور نے اپنے موءِ قلم سے ایک حسین مجسمہ کو بنا کر اس میں جان ڈال دی ہے۔ اسے ابتدا میں ’’طرزِ پروینی‘‘ کے نام سے شہرت ملی لیکن بعد میں یہی نستعلیق خط لاہوریؔ کے نام سے مشہور ہوگیا۔ ان کے اس طرزِ جدید نے ایسی شہرت و مقبولیت پائی کہ علامہ اقبال نے اپنی کتابوں کی اشاعت کے لیے اسی خط کو پسند فرمایا۔ اپنی نگرانی میں انھوں نے منشی پرویں رقم سے پوری کتابت بااہتمام کروائی۔ انھیں محفوظ رکھا اور اس کی پلیٹوں کی بھی اپنی پوری زندگی تک حفاظت کی۔ علامہ اقبال نے منشی پرویں رقم کو خراجِ تحسین ان الفاظ میں پیش کیا کہ ’’پرویں رقم اگر خطاطی چھوڑ دیں گے تو میں بھی شاعری ترک کردوں گا‘‘۔ بعد میں منشی پرویں رقم کے دیگر تلامذہ نے اس خط میں جہاں جہاں اورجب ضرورت محسوس کی تبدیلیاں کرتے گئے ۔ ان میں مشہور خطاط تاج الدین زرّیں رقم لاہوری نے بہت ہی محنت و مشقت کے بعد اس خط کو تراش خراش کر اور بھی خوبصورت اور دلکش بنا دیا۔یہی وجہ ہے کہ خطِ نستعلیق کی دیگر صورتوں کی بہ نسبت لاہوری طرز سب سے زیادہ نازک کہلایا۔ دوسرے طرز میں حروف کی معمول سے زیادہ پیمائشیں بھی قابلِ قبول و قابلِ قدر ہو جاتی ہیں لیکن طرزِ لاہوری کی نزاکت ایسی ہے کہ قواعد کی کسی بھی قسم کی معمول سے زیادہ تبدیلی اس میں بدصورتی کا سبب بن جاتی ہے۔ یہ بات برسرِ تذکرہ غیر ضروری نہیں معلوم ہوتی کہ تاج الدین زرّیں رقم کو ’’خطاط الملک‘‘ اور ’’خطاطِ مشرق‘‘ کا خطاب اور حکومتِ پاکستان کا گولڈ میڈل بھی عطا کیا گیا تھا۔ ان کی مقبولیت کا یہ عالم تھا کہ جب ان کا انتقال ہوا (۱۳؍جون ۱۹۵۵ء) تو پورے ملک میں سوگواری کا اظہار کیا گیا اور غالباً یہ واحد خوشنویس ہیں کہ جن کے انتقال پر ملک بھر (پاکستان) میں تعطیل کا اعلان کیا گیا تھا۔

فیض مجدّد لاہوری:

اسی نازک طرزِ خط کے امین اور تاج الدین زرّیں رقم کے ہمعصر و شاگرد تھے محترم فیض مجدّد لاہوری صاحب جو ہندوستان کی آزادی سے قبل اور بعد میں بھی اپنی فنی صلاحیتوں کے سبب ممبئی کے حلقۂ فنکاران میں ’’فیض کاتب و آرٹسٹ‘‘ کے نام سے مشہور رہے۔ فیض مجدّد کشمیر کے ایک راج گھرانے ’’پال‘‘ کے چشم و چراغ تھے ۔ لاہور آپ کی جائے پیدائش اور وطنِ مالوف تھا اسی نسبت سے لاہوری کہلائے۔
فیض مجدّد لاہوری منشی عبد المجید پرویں رقم لاہوری سے بہت زیادہ متاثر تھے۔ انھیں کو اپنا اُستاد مانتے تھے۔ بعد میں انھوں نے باقاعدہ تاج الدین زرّیں رقم لاہوری سے اصلاح لی اور خطِ لاہوری کے ماہر خطاطوں میں شمار کیے گئے۔ ان کے نام کی دھوم لاہور سے ممبئی تک ہونے لگی ۔
۱۹۲۸ء میں فیض صاحب ممبئی تشریف لائے۔ یہاں آکر انھوں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ ممبئی والوں نے انھیں اس قدر محبت دی کہ وہ یہیں کے ہورہے اور آخری دم تک بمبئی میں ہی بسے رہے ۔ فیض صاحب کے لکھنے کا اپنا الگ اسٹائل ہے۔ انھوں نے خط لاہوری کے بیضوی دائروں اور دیگر حروف کو مزید لچکدار اور ان کے نازک جوڑوں کو آرٹسٹک انداز میں بنا کر ان میں نفاست اور دلکشی پیدا کردی ۔ فیض مجدد لاہوری کا یہ انفرادی طرزِ تحریر اس قدر مقبول عام ہوا کہ ہر صاحب کتاب کی خواہش ہوتی کہ وہ فیض صاحب سے ہی اپنی کتاب کا سرورق لکھوائے ۔ فیض صاحب ایک اعلیٰ خطاط ہونے کے ساتھ ساتھ مانے ہوئے مصور بھی تھے ۔ فیض مجدّد کی طبیعت میں نزاکت تھی، نفاست تھی، وہ حروف بناتے وقت ان میں مصوری کا حسن بھی بھر دیتے تھے چنانچہ انھوں نے طرز لاہوری میں مصوری کے رموز ونکات کا بھی لحاظ شامل کر دیا۔ جو کوئی ایک بار ان کے لکھے ہوئے طغرے یا ٹائٹل کو دیکھتااسے بار بار دیکھنے کی خواہش پیدا ہوتی تھی اور ایسا لگتا گویا کہ کسی حسین مجسم کو دیکھ رہے ہیں ۔

مرقعِ فیض:

۱۹۸۲ میں فیض مجدد لاہوری کے شاگرد اسلم کرتپوری نے لاہوری خطاطی کے قواعد و ضوابط پر مبنی کتاب ’’مرقع فیض‘‘ شائع کی  جس میں وہ تمام تختیاں شامل تھیں جن پر فیض صاحب نے کتابت کے قاعدے تحریر کئے تھے۔ اس کتاب میں خطاطی کے وہ طریقے بھی سکھائے گئے تھے جو عام خطاط جانے انجانے میں نظر انداز کردیا کرتے تھے ۔ ہندوستان میں لاہوری طرز تحریرکی یہ واحد کتاب ہے جس میں فیض صاحب کے لکھے ہوئے مختلف کتابوں اور اخبارات کے ٹائٹل اور ان کی وہ نایاب وصلیاں شامل ہیں جو فنی اعتبار سے ایک شاہکار کی حیثیت رکھتی ہیں اور نئے لکھنے والوں کے لئے مددگار ثابت ہوئی ہیں ۔ یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ ایکسس نے فیض لاہوری نستعلیق کی تشکیل اسی کتاب میں موجود نمونوں کی ٹریسنگ کی مدد سے کی ہے ۔ فیض مجدد کے فن کے اعتراف اور احترام میں ہی اس فونٹ کو ان سے (فیض نستعلیق) منسوب کیا گیا ہے۔
ایکسس سافٹ میڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ کے روح رواں سید منظر حسن بلا جھجھک اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ اگر فیض صاحب کی یہ کتاب نہ ہوتی تو اس فونٹ کو کمپیوٹر کے قالب میں ڈھال پانا ممکن نہیں تھا۔ وہ کہتے ہیں ’’ہم نے یہ طے تو کرلیا کہ ہمیں نستعلیق کی اس جدید ترین شکل کو ایک مکمل اور قابل استعمال فونٹ میں تبدیل کرنا ہے مگر اس کا علم قطعی نہیں تھا کہ وہ ریسرچ کے مراحل سے نکل کر جب کتابت کے مراحل میں داخل ہوگا تو اتنی دقتیں پیش آئیں گی۔ ‘‘ یہ شہر خط لاہوری کے لکھنے سے خالی تھا۔ ریسرچ کے بعد جب کام تقریبا ’دفن‘ ہو چکا تھا تو ’مرقع فیض ‘ نے راہ سجھائی۔

کمپیوٹر اور خط لاہوری کی ضرورت:

جس طرح کسی زبان کی ترقی اس وقت تک ممکن نہیں جب تک اس میں جدید علوم نہ لکھے جائیں، عین اسی طرح اگر تکنیک کے معاملے میں بھی کسی ایک شکل یا کسی ایک فونٹ پر اکتفا کر لیا جائے تو زبان اور تکنیک پر جمود کی سی کیفیت طاری ہوجاتی ہے۔ ایک عرصے سے اس بات کی کمی شدت سے محسوس کی جارہی تھی کہ خط نستعلیق کا کوئی اور بھی ، اور وہ بھی بہتر (اس بات پر بحث کی جا سکتی ہے) متبادل پیش کیا جا ئے۔
خط لاہوری نستعلیق زبان کو نہ مرنے دینے ، زبان کو جدید تکنیک سے ہم آہنگ کرنے اور اسے دوسری تکنیکوں کے مقابل پوری قد کاٹھی کے ساتھ کھڑا کرنے کی کوشش و کاوش کا نتیجہ ہے۔ ہر چند کہ نوری نستعلیق بذریعہ ان پیج ہی بازار میں آیا اور’ چشم ‘زد عام ہوا ، مگر اس میں جہاں اور خامیاں، جو اس کے استعمال کے دوران ان برسوں میں سامنے آئیں، تھیں وہیں اس میں کشش کی عدم دستیابی نے اسے استعمال کرنے والے فنکاروں کو بھی بڑا مایوس کیا۔
یہ اور کچھ تکنیکی پچھڑا پن فیض نستعلیق کے وجود میں آنے کی وجہ بنے۔ فیض نستعلیق کو قابل استعمال بنانے کے لئے ان پیج سے بہتر کوئی اور پلیٹ فارم نہیں تھا۔ ایک تو یہ آزمودہ تھا اور دوسرے یہ کہ اس کی مدد سے خط لاہوری کو رواج میں زیادہ مشکلات پیش آنے کا امکان نہیں تھا۔
سید منظر نے بتایا ’’اس نئے خط کو ہم ایک نئے پروڈکٹ کے طور پر ہی سامنے لانا چاہتے تھے جس میں جدید تکنیک کے ساتھ کام کرنے کی سہولت ہو۔ ہم نے فیض نستعلیق کے لئے ان پیج المکتب اور الناشر نام تجویز کیا ۔یہ سافٹ ویئر جتنے اخبارات و رسائل اور پیشہ ورانہ کاموں کے لئے مفید ہیں اس کی اتنی ہی افادیت مدارس اور دینی کتب شائع کرنے والوں کے لئے بھی ہے کیونکہ اس میں نستعلیق کے علاوہ عربی فونٹس (منظر ہند۔پاک نسخ، منظرانڈین نسخ، منظر عربک نسخ، منظر فاطمی نسخ اور مرتضی نسخ) بھی شامل ہیں۔ ہم نے ان کی قیمتیں بھی بے حد کم کر دی ہیں۔‘‘
اسے نئی ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنے کے لیے Unicode پلیٹ فارم کی مدد لی گئی ، اسے اس قابل بنایا گیا کہ ان فونٹس کو صرف ان پیج میں ہی نہیں بلکہ دور جدید کے تقریبا ہر سافٹ ویئر میں استعمال کیا جا سکے۔

پروجیکٹ کا پس منظر:

ایکسِس سافٹ میڈیا نے اردو کے حروف و الفاظ  پر تحقیق شروع کی اور تقریباً دوبرس کی شبانہ روز محنت کے نتیجہ میں تمام لازمی حروف، ان کی جدا جدا مرکباتی شکلیں اور ان کی تعداد، ماقبل و مابعد کے حروف سے اتصال کا انداز و انفرادیت، نقطوں اور اعراب کی غیرپیچیدہ ترسیم کا تجزیہ و تحقیق کی۔یہ وہ مرحلہ تھا جب اس بات کا احساس شدت اختیار کر گیا کہ شاید اس کام کی تکمیل نہ ہوسکے۔ شہر میں ایسے کم ہی لوگ تھے جنہیں لاہوری پر مہارت حاصل تھی اور جو فنکار موجود تھے وہ بھی ’مشق سخن‘ کب کی چھوڑ چکے تھے۔
اسلم کرتپوری سے،جو فیض صاحب کے واحد شاگرد ہیں، ہونے والی ایک ملاقات میں انہوں نے یہ خیال ظاہر کیا کہ کیوں نہ ’مرقع فیض‘ سے مدد لی جائے جس میں فیض صاحب کے اصلی خط کے نمونے انہی کی تحریر میں موجود ہیں۔ اس کے بعد مرقع فیض کی مدد سے ڈاکٹر ریحان انصاری نے، جو فیض مجدد لاہوری سے ان کے آخری ایام میں اصلاح بھی لے چکے ہیں ، حروف کی ٹریسنگ کی اور اسلم کرتپوری نے ان خطوط کو سوپر وائز کیا۔ ایسا کرتے ہوئے انہوں اس بات کا پورا خیال رکھا کہ اس طرز لاہوری میں فیض صاحب کی جھلک من و عن برقرار رہے ۔
کوئی فن اس وقت تک مکمل نہیں ہوتا جب تک اس کی ستائش نہ کی جائے ، اسے عوام کے ذریعے شرف قبولیت حاصل نہ ہو۔ سید منظر پُراُمید ہیں ۔ وہ کہتے ہیں ’’ہمارا جو کام تھا، ہم نے کر دیا۔ اب یہ آپ کے حوالے ہے۔‘‘

http://www.faiznastaliq.com

Download Faiz Nastaliq

Posted by: inpage3 | August 6, 2009

InPage 3 Professional

InPage 3, with a wide range of fonts and Unicode features, is an advance industry page making software which is specially designed to cater the needs in the changed industry scenario. Using InPage, in different programmes, has never been so easy.

InPage [commonly known as InPage Urdu also] is an industry standard Page Making software for Urdu and related languages, Since its introduction in 1994, InPage has been used for a wide variety of publishing requirements ranging from heavy duty page layouts for Newspapers, Magazines, and Books etc. to some rather simple designs for brochures and greeting cards. These fifteen years have seen InPage get established as the numero uno software package in this market segment. Some of the features that made InPage popular with its users are

To cater to different economic and user segments, InPage comes to you in two versions-InPage Al-Maktab for the end user and InPage Professional and Al-Nashir for the advance users. While Automatic Kerning for Nastaliq script allows you to layout very compact and usually appealing Urdu text, other features like rotation of text and objects indexing and table of contents, four color separation gives you more power while designing and outputting pages of published text.

InPage is not untouched by publishing revolution and support for InPage users to getting the latest in technology advances. Continuous improvements, addition of user’s

Screen of InPage 3 Pro

New Features

• Ligature based Faiz Lahori Nastaliq Font added with Kashish (more than 28,000 ligatures, unique Quranic ligatures)
• Five additional Quranic fonts i.e. Manzar Indo-Pak Naskh, Manzar Arabic Naskh, Manzar Fatemi Naskh, Manzar Indian Naskh, Murtuza Naskh
• Direct Unicode Support with other software
• More than 65 Unicode Naskh Fonts
• Direct save as PDF
• Footnote Added
• Kashish in Noori Nastaliq Font
• Powerful Spell Checker (80,000 more words added)
• Additional symbols
• Auto Indexing
• Separate colour options in Naskh Fonts
• Unicode 4 Layer Keyboard added for all right to left Language’s.

Text Features

• Automatic Kerning in Nastaliq text to remove extra inter-word space to give it a calligraphic look to the text
• Automatic Kashida Insertion for Arabic fonts
• Word Count/Character Count for the selected text chain
• Auto Indexing and Table of Contents of English and Urdu Text
• Wrap around of text around Circular objects
• Paste Special
• Rotation of text at any angle
• Sorting of Urdu and English Text
• Drag and Drop of Text.

Object Features

• Linking/Unlinking of Text boxes
• Automatic lines between textbox columns
• Round Textbox
• Styles of Borders
• Paste Special
• Rotation of object at any angle
• Polygon Tool
• Rotation of Picture boxes and pictures
• Grouping and Ungrouping of Objects
• Complete support for OLE as a client
• Complete support for InPage as an OLE server

Image Features

• Brightness and Contrast Controls of the Image
• Mirror Image
• Centering of Image
• Pictures Preview before opening them
• Rotation of Image

Printing Features

• CMYK Color Separation by exporting the page as CMYK EPS and PS file

Language Features

• Support for all languages in Unicode

Other Features

• Multiple User Defined four layer keyboards which will support all diacritics (zer, zabar, aeraab, rumooz etc.)
• Support for CMYK colors
• Automatic Backup of document files
• Generation of more than one backup files
• Many more border/line patterns
• Complete support for inserting OLE (Object Linking and Embedding) objects.

Industrial Uses

All Kind of Newspapers, Magazines, Books, Pamphlets and brochures can be easily laid out.

• High quality Quran and religious books, that have Arabic texts, could be designed and printed.
• WYSIWYG display in Noori Nastaliq and Faiz Lahori Nastaliq Font
• Unique mixture of ligature based and character based technology to display all works in Nastaliq Script
• Library of more than 70 fonts available
• Change of font size up to 1024 points
• Baseline Shift, Character Scaling and Inter-character Spacing
• Various patterns like reverse, different colors, underline, over line etc. can be applied to text.
• Wrap around of text around object Text attributes through style sheets
• Intermixing of Urdu, Arabic, Sindhi, Pashto, Persian, Hazaragi, English and host of other languages
• Support for industry standard Monotype® Keyboard and A variety of other
• Keyboard layout is supported
• Support for User define keyboard
• Support for writing Holy Quran & Hadith with complete aerabs
• Compatibility with Windows 2000 Xp (32 and 64 bit) and Vista (32 and 64 bit)
• Compatibility with CorelDRAW and Adobe PhotoShop
• Inline pictures and tables supported
• Besides text box, objects like picture box, graphics box, lines are also incorporated
• Printing to a host Postscript and non Postscript printers
• Print mirror, tiled.

Awards & Reviews

Delhi Urdu Academy, India
Appreciation
Pasbaan-e-fun, a group that recognizes and rewards eminent artist and people of high repute in the field of art and language, recognized the services of InPage 3. Our efforts were appreciated and new fonts, specially Faiz Nastaliq and Manzar Indo-Pak Naskh was liked by the eminent judges of the jury.

Posted by: inpage3 | August 6, 2009

Faiz Lahori Nastaliq for InPage 3

Screen of Faiz Nastaliq Logo

فیض نستعلیق

Faiz Nastaliq 1.0 is specially created for those who are fond of Lahori Nastaliq. It not only enriches InPage Version 3 but also makes it the most comprehensive Urdu typesetting and designing tool in publishing industry. Faiz Nastaliq gives the designers and publishers the most indispensible high-quality typesetting for literary academic production. It provides ligatures to shape writing of different genre, poetry, prose, blank verse, etc. It is a delight of designers. It will help them enhance the designs of the magazines, hoardings, posters, advertisement and newspapers. Corporate users will be pleased to discover Faiz Nastaliq effective protection of their investment in proprietary typography.

What is Faiz Nastaliq?

Faiz Nastaliq is a dream comes true. The type face is designed on the rules & scales of Lahori Nastaliq script set by Late Faiz Katib (1912-1986). Faiz Nastaliq is an innovative set of Fonts for InPage Version 3 that has been specifically developed for Urdu publishing world. It integrates traditional calligraphy with modern typefaces, giving designers the freedom they need to remain creative in today’s world. By adding Faiz Nastaliq, InPage Version 3 truly becomes the most comprehensive Urdu typesetting and designing tool in the industry.

Why Faiz Nastaliq?

Urdu typography has been a great challenge for the printing and publishing industry. Because it is composed of complex and shifting letters, typesetting technology based on letter analysis could not render the richness of the script. It is for this reason that Syed Manzar, Managing Director of Axis SoftMedia Pvt. Ltd., has developed Faiz Nastaliq by analysing individual penstrokes and creating a clear and limited set of rules. Faiz Nastaliq is a true breakthrough in Urdu typography as it allows InPage Version 3 users to fully express the enormous variability of Urdu letters. Faiz Nastaliq returns to the sources of the Urdu script traditions, providing today’s generation of high-tech designers with greater freedom and offering them a real Urdu-friendly design environment. The ingenious interface and set of Urdu-related features are ideal to create richer, more complex Urdu typography. Faiz Nastaliq let you work better and faster than ever.

Why it is unique?

Urdu typography, so far, was devoid of ‘Kashish’ feature of words & ligature. Faiz Nastaliq Kasheeda enriches the publishing world with this beautiful feature and blesses the documents & published data with true flavour of Urdu calligraphy. All the unique ligatures that are used in the font are without ‘Nuqta’ and ‘Aeraab’ unlike other Nastaliq fonts. It covers up to 10% less space than available Nastaliq fonts and looks extremely attractive in ‘Kashish’ with kerning.

Categories